جمعہ 19 دسمبر 2025 - 15:40
رجب المرجب؛ استغفار و توبہ کا مہینہ: مولانا سید نقی مہدی زیدی

حوزہ/ حجت الاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں رجب المرجب کی آمد کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ رجب المرجب، استغفار و توبہ کا مہینہ ہے، لہٰذا مؤمنین اس مہینے میں عبادت و بندگی کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد حسب سابق امام حسن عسکری علیہ السّلام کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کی اور خواتین کا ذکر کرتے ہوئے بیٹی کے مقام و منزلت کو بیان کیا اور کہا کہ اسلام کی نظر میں بیٹی کا جو مقام بیان ہوا ہے جنہیں پڑھ کر ہر مسلمان اپنے اندر خوشی اور مسرت کا احساس کرنے لگتا ہے کہ واقعا ہم ایسے دین مبین کے پیروکار ہیں جہاں سے فقط مہر ومحبت ،شفقت، احسان اور نیکی کا درس ملتا ہے۔ بیٹی کی شان و منزلت میں رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:"خیر اولادکم البنات و یمن المرأة ان یکون بکرھا جاریة"، یعنی بہترین اولاد بیٹی ہے اور عورت کی خوش قدمی کی علامت یہ ہے کہ پہلا فرزند بیٹی ہو، اسی طرح امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا:"الْبَنَاتُ حَسَنَاتٌ وَ الْبَنُونَ نِعْمَةٌ فَالْحَسَنَاتُ يُثَابُ عَلَيْهَا وَ النِّعْمَةُ يُسْأَلُ عَنْهَا"، بیٹیاں حسنہ ہیں اور بیٹے نعمت ہیں، اور حسنات پر ثواب دیاجاتا ہے اور نعمتوں پر حساب لیا جاتا ہے، ابن عباس پیغمبر اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا؛ وہ شخص جس کے ہاں لڑکی ہو اور کبھی اس کی اہانت نہ کی ہو اور لڑکے کو اس لڑکی پر ترجیح نہ دی ہو تو خداوندعالم اسے بہشت میں جگہ عطا کرے گا اور یہاں تک فرمایا کہ کوئی شخص بازار سے بچوں کیلئے کوئی چیز خریدے اور گھر پر آئے تو سب سے پہلے بیٹی کو دو بعد میں بچے کو، جس باپ نے بیٹیوں کو خوش کیا تو اسے خوف خدا میں رونے کا ثواب عطا کرے گا، یعنی قرب الٰہی حاصل ہوگا، رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے بھی تین بیٹیوں یا تین بہنوں کا خرچہ برداشت کیا تو اس پر بہشت واجب ہے، جب امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خواستگاری کے لئے تشریف لائے تو باوجود اس کے کہ قرآن مجید نے صراحت سے پیغمبر اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مؤمنین کی جان و مال میں تصرف کرنے کی مکمل طور پر اجازت دی ہے، آپ مشورہ کے لئے تشریف لاتے ہیں اور رضایت طلب کرنے کے بعد ہی علی (ع) کو ہاں میں جواب دیتے ہیں۔ جس سے دور جاہلیت میں زندگی گذارنے والوں پر واضح ہوگیا کہ عورتوں کو ان کا حق کس طرح دیا جاتا ہے اور یہ بھی بتا دیا کہ مشترکہ زندگی کا آغاز اور ازدواج کے لئے اولین شرط لڑکی کی رضایت ہے جس کے بغیر والدین اپنی بیٹی کو شوہر کے یہاں نہیں بھیج سکتے۔

خطیب جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ ماہ جمادی الثانی کے آخری ایام ہیں اور ماہ رجب المرجب کا آغاز ہونے والا ہے، زمین و زمان یکساں نہیں ہیں جس طرح راتوں میں شب قدر ممتاز رات ہے، دنوں میں روز جمعہ دنوں کا سردار ہے اسی طرح ماہ رجب بھی دوسرے مہینوں سے امتیاز رکھتا ہے اس مہینے کو محترم یا حرمت والے مہینوں میں شمار کیا گیا ہے جس میں جنگ و جدال کو روک دیا جاتا تھا اس مہینے کی بڑی فضیلتیں ہیں اور اولیائے الٰہی نے اسے خاص اہمیت دی ہے اس مہینے کے حوالے سے چند باتیں اور نصیحتیں ہیں جو ائمہ معصومین علیہم السلام کی روایات کی روشنی میں علمائے ربانی نے بیان کی ہیں۔ مرحوم سید ابن طاوؤس رہ اپنی کتاب مراقبات میں ماہ رجب کے آغاز پر بیان کرتے ہیں کہ ماہ حرام کی حرمت کی بنیاد عربوں کے اس معاہدے پر تھی جس میں وہ اپنی مسلسل جنگوں اور خونریزیوں کو چار مہینے میں روک دیتے تھے یہ مہینے ان کے لئے آرام اور سکون کا وقت تھے جس دوران وہ اپنی ذاتی زندگی ، قبائلی امور اور اپنے اہل و عیال کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ سید ابن طاوؤس مزید فرماتے ہیں: جب جاہلیت کے عرب ماہ رجب کی حرمت کا احترام کرتے تھے تو ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اس مہینے میں خدا سے جنگ نہ کریں۔ یہ مہینہ خود کو خدا کے قریب کرنے اپنے اعمال کی اصلاح کرنے اور گناہوں سے اجتناب کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ماہِ رجب، استغفار کا مہینہ ہے؛ اس موقعے کو غنیمت جانیں۔ ماہِ رجب ایک بہترین موقع ہے؛ یہ دعا کا مہینہ ہے، توسل کا مہینہ ہے، توجہ کا مہینہ ہے، اور سب سے بڑھ کر یہ استغفار کا مہینہ ہے۔ ہمیں ہمیشہ استغفار کرتے رہنا چاہیے۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ اسے استغفار کی ضرورت نہیں۔ پیغمبر اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم روزانہ کم از کم ستر مرتبہ استغفار کیا کرتے تھے۔ استغفار سب کے لئے ہے، خاص طور پر ہمارے جیسے لوگوں کے لئے جو اس مادی دنیا کی مشغولیات میں الجھے ہوئے ہیں اور ان سے متاثر ہیں۔ استغفار ان آلودگیوں کو صاف کرتا ہے اور انہیں دور کرتا ہے۔ ماہِ رجب استغفار کا مہینہ ہے؛ اللہ کرے ہم اس موقعے کو غنیمت جانیں۔ ہم آپ کو اس مبارک مہینے کی آمد پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اللہ کرے یہ مہینہ ہمارے اور آپ کے لیے مبارک ہو، اور جب ہم اس مہینے سے ماہِ شعبان میں داخل ہوں، تو اللہ کی توفیق سے ہم کچھ اصلاحی کام کر چکے ہوں۔

امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے ماہ رجب کو رجب کیوں کہتے ہیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ رجب کے معنی بزرگ اور عظیم جاننے کے ہیں، اس بنا پر ماہ رجب سے مراد عظمتوں والا اور محترم مہینہ ہے۔ علم لغت کے ماہرین کے بقول ظہور اسلام سے پہلے بھی رجب کے مہینے کو عربوں کے یہاں محترم سمجھا جاتا تھا اور اس مہینے میں جنگ وغیرہ سے پرہیز کیا جاتا تھا۔ ظہور اسلام کے بعد اس مہینے کی حرمت اور اہمیت میں مزید اضافہ ہوا اور دینی لحاظ سے اس مہینے کی ایک خاص قداست ہے۔ رجب کو بعض دیگر اسامی اور صفات سے بھی یاد کیا جاتا ہے، جن میں سے ایک رجب الفرد ہے۔ یہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ مہینہ دوسرے حرام مہینوں ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرم الحرام سے الگ ہے جب کہ دوسرے مہنے ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ ہیں۔ اسی طرح اس مہینہ کو رجب المُضَر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ قبیلہ مُضَر (پیغمبر اکرمؐ کے اجداد میں سے) بطور خاص اس مہینہ کے احترام کے قائل تھے۔ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں: رجب بہشت میں ایک نہر کا نام ہے جو دودھ سے سفید تر اور شہد سے شیریں تر ہے۔ جو شخص رجب کے مہینہ میں ایک دن روزہ رکھے، خداوند متعال اسے اس دریا کا پانی پلائے گا۔ اس مہینے کو رجب الاصب اور رجب الاصم بھی کہا جاتا ہے پیغمبر اکرم ؐ سے منقول ہے:"یسَمَّی شَهرُ الرَّجبِ الاَصَبَّ ِلاَنَّ الرّحمةَ تُصَبُّ عَلَی اُمَّتی فیه صَبّاً وَ یُقالُ الاصَمُّ لِاَنَّه نُهیَ فیه عَن قِتالِ المُشرکینَ وَ هوَ مِنَ الشُّهورِ الحُرُم"، اس مہینے کو "اصبّ" کہا جاتا ہے چونکہ اس مہینے میں میری امت پر خدا کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں اور اسے "اصم" بھی کہا جاتا ہے چونکہ اس مہینے میں مشرکوں سے جنگ کرنے سے روکا گیا ہے۔

اس کے علاوہ رجب المُرَجَّب، رجب الحرام، مُنصَل الأَسِّنہ اور مُنصِل الألّ اس مہینے کے دوسرے نام ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha